
سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر چودھری سالک حسین نے کہاہے کہ پاکستان عالمی ادارہ محنت کی بنیادی اقدار اور محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ اور ایک مشترکہ باوقار اور روشن مستقبل کی تعمیر کیلئے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کرکام کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے جنیوا میں بین الاقوامی لیبر کانفرنس کے ایک سوتیرہویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محنت کے معیاروں پر عالمی عملدرآمد کے فروغ کے سلسلے میں بین الاقوامی ادارہ محنت کی حمایت کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ۔
لیبر اصلاحات کے سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سال میری ٹائم لیبر کنونشن، لیبر کے شماریات سے متعلق کنونشن اور 2014 کے جبری مشقت کے بارے میں معاہدے کی آئی ایل او کی دستاویزات کی توثیق کرکے تاریخی سنگ میل قائم کیا ہے۔
انہوں نے کہا یہ توثیق جبری مشقت کے خاتمے، ملاحوں کے تحفظ اور ساڑھے سات کروڑ سے زائد افرادی قوت کیلئے لیبر گورننس سسٹم سے متعلق ہمارے پختہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہ پاکستان پیشہ ورانہ تحفظ اور صحت اور تشدد اور ہراساں کرنے کی روک تھام کے کنونشن C190کے بارے میں مزید اہم کنونشنز کی توثیق کی طرف پیشرفت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے واضح طور پر C190کی توثیق کی ہے جو خواتین اور محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔
سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر نے کہا کہ ہماری قومی کوششوں میں ایک اور سنگ میل گزشتہ سال نومبر میں پندرہ سال کے بعد سہ فریقی لیبر کانفرنس تھی جہاں سرکاری آجر اور کارکن پیشہ ورانہ تحفظ، صنفی حساس پالیسیوں اور محنت کشوں کے مضبوط تر اداروں کی بحالی پر تبادلہ خیال کیلئے جمع ہوئے۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہ سماجی تحفظ ہماری ترقیاتی حکمت عملی کا محور ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور احساس پروگرام سے مجموعی طور پر نوے لاکھ سے زائد خاندان مستفید ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن کے اثاثوں کی مالیت دو کروڑ تیرہ لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے اور یہ چار لاکھ سے زائد پنشنرز کو سپورٹ کرتا ہے جبکہ ورکرز ویلفیئر فنڈ نے ہائوسنگ اور ویلفیئر سپورٹ کے علاوہ پچاس ہزار سے زائد وظائف بھی دیے ہیں۔
وفا قی وزیر نے کہا کہ پاکستان تارکین وطن محنت کشوں کے تحفظ کے لیے ڈیجیٹل جدت کو اپنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والی پاک TOKایپ سے سالانہ آٹھ لاکھ تارکین وطن کو فائدہ ہوگا اور ایک کروڑ بیس لاکھ تارکین وطن اس کے ذریعے ضروری خدمات حاصل کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا امیگریشن مینجمنٹ فریم ورک شفافیت اور اخلاقی بنیادوں پر بھرتی یقینی بنانے کے لیے بیرون ملک ملازمتوں کو ڈیجیٹلائز کرے گا۔
سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر نے کہا کہ پاکستان ڈیسنٹ ورک کنٹری پروگرام کے تحت نوجوانوں اور ہنر پر بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہNAVTTCاورTEVTAتربیت کو صنعت کی ضروریات سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یورپی یونین کے ساتھ ترک وطن کے قانونی لائحہ عمل کا آغاز کررہے ہیں اور ڈیجیٹل مہارت پر توجہ دینے والے تربیتی ادارے قائم کر رہے ہیں۔سمندر پار پاکستانی کے وزیر نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سماجی شراکت داروں کے ساتھ بھی اپنا تعاون مضبوط کر رہا ہے۔ انڈسٹریل گلوبل یونین سے تعاون کے ذریعے، ہم توانائی اور کان کنی کے شعبوں میں ملازمت کی جگہ پر تحفظ کے نظام کو مضبوط بنا رہے ہیں۔
جنیوا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب بلال احمد، سیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ ذوالفقار احمد، نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمان سواتی، صدر پاکستان یونائیٹڈ ورکرز فیڈریشن ظہور اعوان اور لیبر ویلفیئر پنجاب کی ڈائریکٹر جنرل سیدہ کلثوم حئی نے بھی کانفرنس میں شرکت کی