
تحریر۔کبیرحُسین
گزشتہ ہفتے جب صیہونی ریاست نے ایران پرحملہ کیاتوجہاں اقوام عالم نے صیہونی جارحیت کی مذمت کی وہیں پاکستان نے بھی اپنے ہمسائیہ اوربرادرملک میں ناجائزریاست کی جانب سے جارحیت کی بھرپور مذمت کی اور ایران کے موقف کی بھرپور تائید بھی کی۔صیہونی ریاست گزشتہ کئی دہائیوں سے نہ صرف فلسطین میں معصوموں کی نسل کشی کررہی ہے وہیں خطہ کے امن وامان کیلئے بھی اس کے اقدام انتہائی گھناؤنے ہیں۔لبنان،ایران،فلسطین میں ہزاروں مسلمانوں کے خون سے نیتن یاہوکے اِس وقت ہاتھ خون آلود ہیں۔گزشتہ روزپاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اراکین قومی اسمبلی نے جہاں صیہونی ریاست کے حملے کی بھرپور مذمت کی وہیں سپیکر قومی اسمبلی اورپاکستان کے ایک منجھے ہوئے سیاستدان سردارایازصادق نے بڑی خوبصورت بات کی کہ ہم ”دہشتگردصیہونی ریاست کو ریاست ہی تسلیم نہیں کرتے“۔
صیہونی حملوں کے بعدجہاں ایران کی جانب سے تابڑتوڑجوابی حملے کئے جارہے ہیں وہیں اُمت مسلمہ بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی نظرآرہی ہے۔پاکستان اِس وقت نہ صرف اُمت مسلمہ کاقلع ہے بلکہ اقوام عالم پاکستان کے ہرموقف کی بھرپور حمایت بھی کرتے ہیں۔جہاں پاکستان کاازلی دُشمن اورہزاروں معصوم کشمیریوں کاقاتل بھارت اسرائیل کابھرپور ساتھ دے رہاہے وہیں پاکستان نے نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایران کی بھرپور حمایت کی بلکہ فلسطین اورغزہ کے مظلوموں کیلئے بھی اقوام عالم کے ضمیر کوایک دفعہ پھرجھنجھوڑا۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فون پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی بلا اشتعال اور بلاجواز جارحیت پر، حکومت ایران اور برادر عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑا ہے۔ انہوں نے ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی، جو اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں، اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہیں۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ حملوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر صدر پیزشکیان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایران کے لیے پاکستان کی حمایت کا ذکر بھی کیا۔ وزیر اعظم نے اسرائیل کی اشتعال انگیزی اور مہم جوئی کو علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے اسرائیل کی جانب سے بہادر فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ نسل کشی کی بلا روک ٹوک کارروائیوں کی بھی شدید مذمت کی۔ انہوں نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے جارحانہ رویے اور اس کے غیر قانونی اقدامات کے خاتمے کے لیے فوری اور قابل اعتبار اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے فروغ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور اس تناظر میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔صدر پیزشکیان نے بھی اس مشکل وقت بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے ساتھ پاکستان کی حمایت اور یکجہتی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کا عکاس ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو اسرائیل کے ساتھ بحران پر ایران کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور عالمی برادری بالخصوص اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں۔ اِسی طرح وفاقی وزیر برائے دفاع خواجہ محمد آصف نے گزشتہ روزقومی اسمبلی کے اجلا س میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران پرحملہ کیا ہے اوراس وقت جنگ جاری ہے، ایران برادر اور ہمسایہ ملک ہے اور سینکڑوں برسوں سے ہمارے رشتے ہیں، یہ ایسے رشتے ہیں جن کی تاریخ میں مثال کم ہی ملتی ہوں جس طرح اسرائیل نے یمن، ایران، فلسطین کوہدف بنایا ہے، اس وقت لازم ہے کہ قائدانہ کرداراداکیاجائے، اوآئی سی کا اجلاس بلایا جائے اورایسی حکمت عملی اختیارکی جائے تاکہ اسرائیل کا مل کرمقابلہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ فلسطینی بچوں کوذبح کیا جا رہا ہے، اسرائیلی مظالم کے خلاف اسلامی ممالک کے برعکس غیر اسلامی ممالک میں زیادہ احتجاج ہو رہا ہے۔ وزیر دفاع نے کہاکہ پاکستان اپنے موقف پرروزاول سے مضبوطی سے کھڑاہے کہ صیہونیت ساری اسلامی دنیا کادشمن ہے، ہم اس ایوان کی وساطت سے ایرانی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کااظہارکرتے ہیں، ہم ایران کے ساتھ ہیں، بین الاقوامی فورمز پرپاکستان ایران کے مفادات کاتحفظ کرے گا، ایران ہمسایہ ہے ان کے غم اورخوشی مشترک ہے۔
قارئین کرام!
اِس وقت ایران کی جانب سے اسرائیل کومنہ توڑجواب دیاجارہاہے۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ تمام اُمت مسلمہ ایران کی حمایت میں کھڑی ہواورسب کا ایک موقف ہوجس طرح پاکستان کے مضبوط موقف کے بعدترکیہ،آذربائیجان،سعودی عرب نے بھی ایران کی حمایت کا اعلان کیاہے اِسی طرح صیہونی ریاست کیخلاف اُمت مسلمہ کوایک پیج پراکٹھاہوناوقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔