حماس 70 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کو رہا کرے، اس سے غزہ جنگ فوری طور پر ختم ہو جائے گی، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں غزہ جنگ بندی کے حوالے سے آج کے دن کو تاریخی قرار دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں قیام امن کے لیے میرے 20 نکاتی امن منصوبے سے اتفاق کیا ہے۔
20 نکاتی امن منصوبے پر اتفاق؛ نیتن یاہو کا شکریہ
صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ جنگ بندی کی میری تجویز کو غور سے سنا اور اس پر اتفاق کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ اگر حماس بھی اس 20 نکاتی منصوبے کو قبول کر لیتی ہے تو تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔
امریکی صدر کی حماس کو دھمکی
صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ حماس ایسا کرنے پر آمادہ ہے لیکن انہیں ایسا کرنے میں 72 گھنٹے سے زیادہ نہیں لگنا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر حماس اس تجویز کو قبول نہیں کرتی ہے تو اسرائیل کو فوجی طاقت استعمال کرنے کا پورا حق حاصل ہوگا اور امریکا اس کی مدد کرے گا۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اگر تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے تو غزہ کی جنگ خود بخود اور فوری طور پر ختم ہو جائے گی۔
عرب دنیا غزہ کو غیر فوجی زون بنانے پر متفق ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ عرب اور مسلم ممالک نے غزہ کو غیر فوجی زون بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے لیے ایک نیا عبوری انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے گا اور تمام فریق اسرائیلی افواج کے مرحلہ وار انخلاء کے لیے ایک متفقہ ٹائم لائن طے کریں گے۔
ٹرمپ بورڈ آف پیس کے سربراہ ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کی بحالی اور نگرانی کے لیے ایک نئی بین الاقوامی تنظیم ’’بورڈ آف پیس‘‘ بنائی جائے گی جس میں سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور دیگر شخصیات شامل ہوں گی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ ادارہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک فریم ورک تیار کرے گا اور فلسطینی اتھارٹی کے اصلاحاتی پروگرام کی تکمیل تک فنڈز کا انتظام کرے گا۔ نیا حکومتی ڈھانچہ فلسطینیوں اور بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ہوگا۔
امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیر نو اور نگرانی کے لیے قائم کردہ عبوری "امن بورڈ” کے سربراہ ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ان کا ذاتی فیصلہ نہیں ہے بلکہ تمام فریقین بشمول عرب دنیا اور اسرائیل نے ان سے یہ ذمہ داری اٹھانے کی درخواست کی ہے۔
بقول امریکی صدر: یقین کریں میں بہت مصروف ہوں لیکن پھر بھی میں نے یہ ذمہ داری قبول کی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاہدہ غزہ میں دیرپا امن کے قیام اور خطے کو مزید عدم استحکام سے بچانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ابراہیم معاہدے میں ایران کو بھی شامل کیا جائے گا۔
امریکی صدر نے ابراہم معاہدے کو خطے میں امن کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران بھی مستقبل میں اس کا حصہ بن سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہم معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات سمیت کئی عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا تھا۔
نیتن یاہو فلسطینی ریاست کے حق میں نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطین کی علیحدہ اور خودمختار ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس تصور کو مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو مغربی ممالک کا پاگل پن قرار دیا ہے۔
ہمیشہ نیند میں رہنے والا جو بائیڈن کچھ نہیں کر سکتا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں اپوزیشن لیڈر اور سابق صدر جو بائیڈن کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے جو میں نے کیا وہ کوئی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سوئے رہنے والے جوبائیڈن کبھی بھی غزہ کا مسئلہ حل نہیں کر پاتے۔ اگر میں اس وقت صدر ہوتا تو یہ جنگ شروع نہ ہوتی۔
