تحریر۔کبیرحُسین
پاکستان اور ملائیشیاء کے برادرانہ اورتاریخی تعلقات دہائیوں پرمحیط ہیں۔دونوں ممالک میں 1957ء میں آزادی کے بعد سفارتی تعلقات کی مضبوط بنیادرکھی گئی۔دونوں ممالک کی قیادتیں جہاں آپسی برادرانہ تعلقات میں دونوں ممالک کے دورے کرتی رہتی ہیں وہیں تجارتی اور معاشی حوالے سے بھی دونوں ممالک میں تجارتی اور ثقافتی معاہدے ہیں جن کے تحت مختلف اشیاء کی درآمد اوربرآمدوسیع پیمانے پر کی جاتی ہے۔دوطرفہ تجارت کے لحاظ سے، ملائیشیا پاکستان کا 16واں سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے جبکہ پاکستان جنوبی ایشیا میں ملائیشیا کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور درآمدات کے لحاظ سے تیسرا بڑاملک ہے۔
پاکستان اور ملائیشیاء میں جنوری 2008 میں ایک تاریخی آزاد تجارتی معاہدہ بھی کیاگیا جسے ملائیشیا-پاکستان کلوزر اکنامک پارٹنرشپ ایگریمنٹ (MPCEPA) کہا جاتا ہے۔گزشتہ روزوزیراعظم محمد شہبازشریف کاتاریخی دورہ بھی دونوں ممالک کے تعلقات کوایک نئی سمت متعین کرے گا۔
جس گرمجوشی سے دونوں قیادتوں نے اپنے تعلقات مضبوط بنانے اورتجارت کے حوالے سے نئے معاہدے کئے ہیں خصوصاً ملائیشیا کی جانب سے پاکستان سے 20 کروڑ ڈالرمالیت کے حلال گوشت کی درآمدکافیصلہ قابل تحسین ہیں۔گزشتہ روزدونوں ممالک میں اعلی تعلیم، سیاحت،حلال سرٹیفکیشن،بدعنوانی کی روک تھام اور چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کی ترقی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے معاہدوں و مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان اعلی تعلیم کے شعبے میں تعاون کے لیے ملائیشیا کے اعلی ٰتعلیم کے وزیر اور پاکستان کے فوڈ سکیورٹی ور ریسرچ کے وزیر رانا تنویر حسین نے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا،سیاحت کے شعبے میں تعاون کے فروغ کے لیے ملائیشیا کے سیاحت و ثقافت کے وزیر اور پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا،حلال سرٹیفیکیشن میں تعاون کے لیے ملائیشیا کے مذہبی امور کے وزیر اور پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال خان نے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا،بدعنوانی کے خاتمے میں تعاون کے لیے ملائیشیا کے اینٹی کرپشن کمیشن کے چیف کمشنر اور ڈپٹی چیئرمین نیب نے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا۔ سی ای او،ایس ایم ای کاپ ملائیشیا اوروزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے ایس ایم ای کاپ ملائیشیا اورسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے درمیان تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا،سفارتکاروں کی تربیت کے حوالے سے نوٹس کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
قارئین کرام!
پاک سعودی عرب دفاعی معاہدہ،آپریشن بنیان مرصوص میں بھارت کوعبرتناک شکست دینے کے ساتھ ساتھ جہاں پاکستان معاشی حوالے سے بھی دُنیامیں ایک نئی پہچان کے ساتھ اُبھررہاہے اب نہ صرف برادراسلامی ممالک بلکہ اقوام عالم پاکستان کوانتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔گزشتہ روزوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف جب اپنے وفد کے ہمراہ ملائیشیاء کے سرکاری دورے پر کوالالمپور پہنچے تو ایئرپورٹ پر وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ وزیراعظم کو شاہی پروٹوکول دیا گیا۔ رہائش آمد پر ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا گرمجوشی سے استقبال کیا اور انہیں ملائیشیا آمد پر خوش آمدید کہا۔
خصوصاًمشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم دونوں نے انتہائی موثراوردونوں ممالک کی عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے عوامی سطح پرتعلقات کی مضبوطی کیلئے بہترین گفتگو کی وزیر اعظم پاکستان محمد شہبازشریف نے جہاں پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان کی حمایت پرملائیشیاء کی قیادت اور عوام کاشکریہ اداکیاوہیں ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم نے بھی گفتگو میں پاکستان کے موقف کی بھرپورتائید کرتے ہوئے اوربرصغیر پاک و ہند میں امن کے قیام کو خطے کیلئے نہایت اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی جبکہ فلسطین اور غزہ کے معاملے پر برادر ملک پاکستان کے موقف کو بھرپورسراہتے ہیں، ہمارا مشترکہ موقف پائیدار امن کے حصول میں معاون ثابت ہوگا
۔اِسی طرح وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہاکہ ملائیشیا کے وزیر اعظم کا پاکستان کا گزشتہ سال کا دورہ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ایک یادگار دورہ تھا اور اس سے پاکستان کے عوام کے لیے ان کے دل میں پائی جانے والی محبت اور خلوص کے جذبات کی عکاسی ہوئی۔ ملائیشیا کے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے لیے آپ کوئی اجنبی نہیں،آپ نے وہاں بہت وقت گزارا،وہاں اپنی تعلیم حاصل کی، کراچی، لاہور شالیمار باغ کو آپ اچھی طرح جانتے ہیں اور آپ کی اردو بھی بہت اچھی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے اس وژن کا اظہار کیا ہے کہ ہم کیسے باہمی اقتصادی اور تجارتی روابط کو فروغ دے سکتے ہیں اور مشترکہ منصوبے آگے بڑھا سکتے ہیں اور کس طرح ملائیشیا کے سرمایہ کاروں کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور پاکستان کے سرمایہ کاروں کی طرف سے ملائیشیا میں سرمایہ کاری کو بڑھا سکتے ہیں۔
دونوں راہنماؤں نے مشترکہ گفتگو میں آپسی اُردوجملوں کابھی تبادلہ کیاجہاں وزیر اعظم شہبازشریف نے علامہ اقبالؒ کے اشعارپیش کئے تووہیں ملائیشیاء کے وزیر اعظم انورابراہیم نے شاعرمشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒاوراِن کے کلام کے حوالے سے کہاکہ اِن کی کتب اسرار خودی اور جاوید نامہ بہت اہم ہیں، علامہ کی اسلام کے لیے بہت خدمات ہیں،ملائیشیاء میں ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی جائے گی تاکہ لوگوں کو علامہ محمد اقبالؒ اور قائد اعظم محمد علی جناح ؒکی خدمات کے بارے میں آگاہی ہو سکے۔
وزیر اعظم پاکستان محمد شہبازشریف کادورہ ملائیشیاء انتہائی اہمیت کاحامل ہے جہاں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزیدگرمجوشی پیداہوگی وہیں خطہ میں پاکستان سفارتی،معاشی و تجارتی حوالے سے بھی مزیدکامیابیاں سمیٹ رہاہے۔ایران،بنگلہ دیشن،ملائیشیاء کے ساتھ کامیاب تجارتی اور سفارتی معاہدے پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہیں۔
