تحریر:طاہرہ شمیم
مرکزی نائب صدر ایپسکا
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ وہی قومیں عزت و وقار کی بلندیوں کو چھوتی ہیں جو اپنے محافظوں، اپنے سپاہیوں اور اپنے جوانوں کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔ کسی قوم کے لیے اس کے محافظ محض بندوق اٹھانے والے لوگ نہیں ہوتے، بلکہ وہ اس کی بقا، خودداری اور نظریے کے علمبردار ہوتے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ اعزاز ہمیشہ حاصل رہا ہے کہ اس کی افواج دنیا کی بہترین اور منظم ترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔افواجِ پاکستان محض ایک عسکری ادارہ نہیں بلکہ یہ ایک ایسا نظریاتی قلعہ ہے جو وطنِ عزیز کے ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کی بنیاد پر استوار ہے۔
1947 میں جب یہ وطن لاکھوں جانوں کی قربانی دے کر حاصل کیا گیا، تب ہی سے دشمنوں نے اس کے خلاف سازشوں کا جال بُننا شروع کر دیا۔ وسائل کی کمی، عسکری سازوسامان کی قلت، اور سرحدوں پر غیر یقینی صورتحال کے باوجود افواجِ پاکستان نے اپنی جرات، ایمان اور غیر متزلزل عزم سے دشمنوں کو یہ باور کرایا کہ یہ قوم کسی کے سامنے سر نہیں جھکائے گی۔
1948 کی جنگِ کشمیر سے لے کر 1965 اور 1971 کی جنگوں تک، کارگل کی بلندیوں سے لے کر دہشت گردی کے خلاف طویل اور کٹھن جنگ تک — ہر محاذ پر افواجِ پاکستان نے اپنی قربانیوں سے وطنِ عزیز کا پرچم بلند رکھا۔خصوصاً 1965 کی جنگ کی مثال آج بھی تاریخ کا روشن باب ہے، جب پوری قوم ایک جسم، ایک روح بن گئی تھی۔ لاہور کی سرزمین پر دشمن کے ٹینکوں کے سامنے سینہ سپر جوانوں نے وہ کارنامے انجام دیے جو دنیا کی جنگی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے گئے۔
میجر عزیز بھٹی شہید، راشد منہاس شہید، اور لانس نائیک محمد محفوظ جیسے ہیروز نے ثابت کیا کہ پاکستان کی سرزمین ایسے سپوت پیدا کرتی ہے جو وطن کے لیے جان نچھاور کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔اکیسویں صدی میں جب دہشت گردی نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا، پاکستان وہ ملک تھا جس نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا۔ مگر افواجِ پاکستان نے اس چیلنج کا مقابلہ جس عزم، حکمت اور قربانی کے ساتھ کیا، وہ بے مثال ہے۔آپریشن راہِ راست، ضربِ عضب، ردالفساد — یہ محض فوجی آپریشن نہیں بلکہ پوری قوم کی بقا کی جنگیں تھیں۔
شمالی وزیرستان، سوات، فاٹا اور بلوچستان کے پہاڑ آج بھی ان جوانوں کی داستانیں سناتے ہیں جنہوں نے اپنے خون سے اس وطن کی مٹی کو سرخ کیا تاکہ ہماری آنے والی نسلیں امن کی فضا میں سانس لے سکیں۔دنیا کے دفاعی ماہرین اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے اپنے وسائل کی حد تک رہ کر دہشت گردی کی لعنت کو شکست دی۔
یہ وہ کامیابی ہے جو دنیا کے بڑے بڑے ملک بھی حاصل نہ کر سکے۔یہ کہنا درست ہے کہ افواجِ پاکستان صرف سرحدوں کی محافظ نہیں بلکہ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی ایک مضبوط ستون ہے۔ سیلاب، زلزلے یا کوئی اور قدرتی آفت ہو — فوج ہمیشہ سب سے پہلے متاثرہ علاقوں میں پہنچتی ہے۔بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں سڑکوں، اسکولوں، اسپتالوں اور واٹر سپلائی کے منصوبے ہوں یا گلگت بلتستان کے دشوار گزار مقامات پر رابطہ سڑکوں کی تعمیر — یہ سب افواجِ پاکستان کے قومی کردار کی جھلکیاں ہیں۔پاک فوج نے ہمیشہ اپنے ادارتی نظم و ضبط کے ساتھ قومی اتحاد کی علامت بن کر دکھایا ہے۔ ملک کی ترقی، سی پیک جیسے اہم منصوبوں کی نگرانی، اور بین الاقوامی امن مشنوں میں شرکت — یہ سب پاکستان کے مثبت تشخص کو دنیا بھر میں اجاگر کرتے ہیں۔افواجِ پاکستان کی اصل طاقت نہ تو جدید ہتھیار ہیں، نہ عسکری ٹیکنالوجی — بلکہ ان کی اصل قوت ان کا ایمان ہے۔
“ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ” کا نعرہ ان کے ضمیر کا حصہ ہے۔ہر سپاہی جب سرحد پر کھڑا ہوتا ہے تو اس کے دل میں ایک ہی جذبہ موجزن ہوتا ہے — “پاکستان سب سے پہلے”۔ یہی جذبہ ہے جو ان جوانوں کو دنیا کی سخت ترین جنگی حالات میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے۔یہ وہ فوج ہے جو اپنے رب پر یقین رکھتی ہے، اپنی قوم سے محبت کرتی ہے، اور اپنے نظریے پر فخر کرتی ہے۔ یہی تین ستون افواجِ پاکستان کو ایک ایسی قوت بناتے ہیں جو ناقابلِ تسخیر ہے۔کسی بھی ملک کی افواج تب ہی مضبوط رہتی ہیں جب پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہو۔
یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی فوج کے وقار، اس کی قربانیوں، اور اس کے کردار کو تسلیم کریں۔ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ضرور ہے، مگر وہ قوم کبھی ترقی نہیں کرتی جو اپنے محافظوں پر انگلیاں اٹھائے۔افواجِ پاکستان ہمارا فخر ہیں، ہماری شناخت ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں کو یہ سکھانا ہوگا کہ وردی صرف ایک لباس نہیں، بلکہ یہ قربانی، خدمت اور ایمان کی علامت ہے۔آج جب دنیا کے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں، خطے میں طاقتوں کا توازن بگڑ رہا ہے، اور چیلنجز نئے روپ اختیار کر رہے ہیں — ایسے میں افواجِ پاکستان کا کردار پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے۔یہی وہ ادارہ ہے جو دشمن کے ناپاک عزائم کے سامنے دیوار بن کر کھڑا ہے، جو قوم کے اعتماد کا محور ہے، اور جو اس مٹی کے ہر ذرے کے تحفظ کا ضامن ہے۔ہمیں اپنے دلوں میں یہ عہد تازہ کرنا چاہیے کہ ہم اپنے محافظوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کی عزت و تکریم کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، اور ہر اس سازش کو ناکام بنائیں گے جو فوج اور قوم کے درمیان فاصلے پیدا کرنا چاہتی ہے۔سلام ہے ان ماؤں پر جن کے بیٹے وطن کی خاطر اپنی جان قربان کرتے ہیں، سلام ہے ان جوانوں پر جو برفیلے مورچوں پر جاگتے ہیں تاکہ ہم چین کی نیند سو سکیں، اور سلام ہے اس سبز ہلالی پرچم پر جو ان کے خون سے ہمیشہ سرخ رہے گا۔
