
ہر سال 8 جون کو سمندروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس سال کا موضوع "ہمیں وہ بچانا ہے جو ہمیں بچا رہا ہے” ہے۔ در حقیقت یہ موضوع ہماری زندگی کے ساتھ سمندروں کے گہرے تعلق کو اُجاگر کرتا ہے۔ زمین کا 70 فیصد سے زائد حصہ سمندروں پر مشتمل ہے جو آکسیجن کی فراہمی کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ سمندر، موسمی اعتدال اور حیاتیاتی تنوع کے لیے انتہائی مددگار ہیں جو انسانوں کے ذریعہ معاش کے لیے نہایت اہم ہیں۔
آج سمندروں کو آلودگی، ماہی گیری کی کثرت، ماحولیاتی تبدیلی جیسے شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ وہ حقائق ہیں جن کو فرانس کے شہر نیس میں 9 تا 13 جون 2025 کو سمندروں پر اقوام متحدہ کی منعقد ہونے والی کانفرنس میں اجاگر کیا جا رہا ہے۔ یہاں نا صرف سمندروں کی بقا اور ان کے استعمال کے لیے اُٹھائے جانے والے اقدامات پر زور دیا جائے گا بلکہ اُن طریقوں اور ذرائع کی بھی نشاندہی کی جائے گی جو ’دیرپا ترقی کے ہدف 14‘ کو موثر طور پر لاگو کرنے میں معاونت کریں گے۔ ان مقاصد میں شراکت داری کے قیام کے ذریعے سمندروں، دریاؤں اور آبی وسائل کی بقاء اور دیرپا استعمال شامل ہے۔
وسیع آبی وسائل اور طویل ساحلی پٹی، پاکستان کے لئے ایک قومی اثاثہ ہیں۔ حیاتیانی تنوع کا یہ قیمتی خزانہ بہت تیزی سے کم ہورہا ہے جو تمام شراکت داروں کی جانب سے فوری اور بھرپور توجہ کا متقاضی ہے۔
بحری سرحدوں، ساحلوں اور سمندری ڈومین کی اولین محافظ ہونے کے ناطے، پاکستان نیوی اپنی ذمہ داریوں کا مکمل ادراک رکھتی ہے۔ ہم سمندری وسائل کے دیرپا استعمال اور مثبت سرگرمیوں کی حوصلہ افرائی کے لیے پر عزم ہیں اور اس سلسلے میں سمندر میں تیل کے اخراج کی روک تھام، آلودگی کے خاتمے کے لیے اقدامات اور مچھلیاں پکڑنے والے ممنوع جال پر پابندی جیسے اہم اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔ وسیع پیمانے پر مینگرووز کی دوبارہ افزائش کی ہماری کاوشیں جس کے تحت آٹھ ملین سے زائد پورے لگائے گئے ہیں، جو ساحلوں کی بحالی اور حیاتیاتی تنوع میں اضافے کے سلسلے میں ہمارے عزم کا مظہر ہیں۔ مزید برآں، مخصوص آپریشنز اور مشترکہ مشقوں کے ذریعے ہم بحری آلودگی سے نمٹنے کے لیے تیاری کو برقرار رکھے ہوئے ہیں تاکہ سمندروں کو ماحولیاتی نقصان سے بچایا جاسکے۔
ماحول کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے پاکستان نیوی آگہی کے اقدامات اور اہم شراکت داری کے ذریعے موزوں ماحولیاتی طرز عمل کو اجاگر کرنے میں کوشاں ہے۔ سمندروں کے عالمی دن کے موقع پر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز نے ایک روزہ عالمی سیمینار کا انعقاد کیا ہے تاکہ اس مسئلے کے متعلق آگہی پھیلائی جائے اور ہمارے سمندروں کے تحفظ کے اسباب اور طریقوں کو اُجاگر کیا جائے۔
سمندروں کا عالمی دن ہمیں محض احساس سے بڑھ کر اجتماعی کاوشوں کی یاد دہانی کرواتا ہے۔ میں تمام شراکت داروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاکستان نیوی کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور سمندروں کی حفاظت کے لیے محفوظ اور دیرپا طریقوں پر عمل پیرا ہوں۔ اجتماعی طور پر ہم سمندر میں میسر نعمتوں سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں اور ان کی دیرپا افادیت کو محفوظ بناتے ہوئے آنے والی نسلوں کے لیے سمندروں میں موجود بے پناہ وسائل کی حفاظت کر سکتے ہیں۔