اسلام آباد
5 اگست 2025
چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نےآج بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹرز میں اسلام آباد میں تعینات سندھ سے تعلق رکھنے والے بیورو چیفس اور رپورٹرز کے وفد سے ملاقات کی۔ ملاقات میں صحافی برادری نے چیئرپرسن بی آئی ایس پی کو سینیٹ میں تیسری بار منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے حال ہی میں اپنی مستحق خواتین کیلئے ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے ادائیگی کا ماڈل متعارف کرایا ہے اور اب 13 اگست 2025 کو ملک کے سات بڑے اضلاع میں "سہولت اکاؤنٹس” کے نام سے براہ راست بینک اکاؤنٹس کھولنے کے پائلٹ مرحلے کا آغاز کررہا ہے جس کے ذریعے مستحق خواتین اپنی امدادی رقوم براہِ راست اپنی مرضی کے بینکوں سے وصول کر سکیں گی۔
سینیٹر روبینہ خالد نے پاکستان پوسٹ کے ساتھ جاری مشاورت کا بھی تذکرہ کیا جس کا مقصد مستفیدین تک ای-پیمنٹ سروسز کی بہتر رسائی کو یقینی بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مختلف شہروں میں متعدد ادائیگی ماڈلز کو پائلٹ کر رہے ہیں تاکہ ان کی افادیت کا جائزہ لیا جا سکے اور اپنے مستحقین کے لیے بہترین آپشن کا انتخاب کیا جا سکے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے بتایا کہ 21 جون 2025 کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے "بینظیر ہنرمند پروگرام” کا افتتاح کیا۔ اس پروگرام کے تحت بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والی خواتین اور ان کے خاندانوں کے افراد کو عالمی معیار کے مطابق فنی تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ باعزت روزگار حاصل کر سکیں، خود کفیل بنیں اور ملکی معیشت میں فعال کردار ادا کر سکیں۔ یہ پروگرام پاکستان کا مستقبل ہے جو مستحق خاندانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائے گا۔ ہمیں اس پروگرام پر عملدآمد کیلئے NAVTTC، صوبائی ٹیوٹاز، منسٹری آف اورسیز اور Friends of BISP کے پلیٹ فارم سے تما م اسٹیک ہولڈرز کی معاونت اور تعاون حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک تقریبا 10000 افراد کی ویب پورٹل کے ذریعے رجسٹریشن مکمل ہوچکی ہے جس میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے مزید کہا کہ پروگرام میں اندراج کے لیے شناختی کارڈ کی شرط اور خاتون خانہ کو گھرانے کی سربراہ تسلیم کرنا اس پروگرام کی نمایاں خوبیوں میں شامل ہے، جس کا کریڈٹ صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے۔اس اقدام سے لاکھوں غریب خواتین کو شاخت ملی اور وہ نیشنل ڈیٹا بیس کا حصہ بنیں۔ انہوں نے بتایا کہ بی آئی ایس پی کے تحت تقریباً ایک کروڑ گھرانوں کو مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ "بینظیر نشوونما پروگرام” کے ذریعے حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور دو سال سے کم عمر بچوں کی صحت اور غذائی ضروریات کو پورا کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت غذائی قلت کے باعث پیدا ہونے والی جسمانی کمزوری (اسٹنٹنگ) پر قابو پایا جا رہا ہے اور پاکستان میں اسٹنٹنگ کی شرح میں 6.5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ "بینظیر تعلیمی وظائف” کے تحت پرائمری سے ہائر سیکنڈری تک وظائف دیے جا رہے ہیں، جن کے لیے اسکول میں اندراج اور کم از کم 70 فیصد حاضری لازم ہے۔ حال ہی میں ملتان سے تعلق رکھنے والی "بینظیر تعلیمی وظائف” کی مستحق طالبات نے میٹرک امتحان میں نمایاں پوزیشنز حاصل کی ہیں۔
سینیٹر روبینہ خالد نے بتایا کہ پہلے بی آئی ایس پی میں رجسٹریشن کیلئے گھر گھر سروے کیا جاتا ہے لیکن اب تحصیل سطح پر ملک بھر میں ڈائنامک رجسٹری سینٹرز قائم ہیں جہاں مستحق گھرانوں کیلئے سروے کی سہولت موجود ہے۔ 3 سال سے زائدعرصہ امداد وصول کرنے والوں کیلئے دوبارہ سروے کروانا لازمی ہے۔ بی آئی ایس پی کا نہ کوئی سروے فارم ہے اور نہ ہی کوئی سروے فیس، یہ بالکل مفت ہے۔ انہوں نےکہا کہ پروگرام میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے اور میڈیا کے ذریعے موصول ہونے والی شکایات کا فوری ازالہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستحق خواتین کو ان کے حقوق کے حصول کے لیے آگاہی دینا ناگزیر ہے۔
