
تحریر۔کبیرحُسین
سفید لباس میں ملبوس،نم آنکھوں،دمکتے چہرے کیساتھ باباعلی حیدربولے بیٹا!پاکستان اب 78برس کاہوچکاہے اورہم ہوگئے ہیں 88 کے۔ایک دہائی کاہی توفرق ہے۔ہاں! ایک دہائی میں ہم نے بہت کچھ دیکھاتھا،بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ اوراِن کے ساتھیوں کی پاکستان کیلئے محنت،مسلمانوں کااتحاد ویگانگت مسلم لیگ کی کاوشیں،شاعر مشرق،حکیم الامت،ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی مسلمانوں کی روح کوبیدارکرتی شاعری۔ یہ وُہ دہائی تھی جب ہم نے ہوش سنبھالنا شروع کیا۔اللہ ہماری ماؤں کوغریق رحمت فرمائے،کیاعظیم مائیں تھیں وُہ جنہوں نے ہمیں گھٹی کیساتھ ہی مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن اور پاک سرزمین کادرس دیا۔
چہرے سے آنسوصاف کرتے ہوئے باباعلی حیدرنے لمبی سانس لی اوربولے پاکستان ایک دِن میں نہیں بنابیٹا!ہماری ماؤں نے ہمیں لوریوں میں بھی پاکستان،پاکستان اور پاکستان سنایا۔جب ہم بچے آپس میں کھیلتے تھے توسوکھی ٹہنیوں کوپرچم بنا کرہاتھ میں لئے دوڑتے اور پُکارتے لے کررہیں گے پاکستان بن کررہے گاپاکستان۔باباعلی حیدر رومال جیب میں رکھتے اور چشمہ لگاتے ہوئے مزیدبولے بیٹا!ہمیں یادہے یوم آزادی کاوُہ عظیم دِن جب اعلانات شروع ہوئے،ریڈیو پر مسلمانوں کی علیحدہ مملکت پاکستان کااعلان ہواتوہم چاچے رحمتے کی دُکان سے دوڑتے دوڑتے گھر پہنچے اورگھروالے سجدہ شکرمیں تھے،ہماری ماں جی،دادی ماں،اللہ کے حضورسرسجدے میں رکھے ہوئے شُکر اداکررہی تھیں۔
بیٹا!جب،جب۔باباعلی حیدر نے گفتگوروکتے ہوئے چہرے سے آنسوصاف کئے اور بولے۔جب ہم نے قافلوں کی صورت میں پاکستان کی جانب سفرشروع کیاتوراستے خون سے اٹے ہوئے تھے،کئی ماؤں کے جگرگوشے دوران ہجرت شہید ہوچکے تھے،ریل گاڑیاں شہداء سے بھری ہوئی تھیں،نہروں میں پانی سُرخ تھا۔لیکن بیٹا!پھر بھی بچے،جوان،بزرگ،مائیں بہنیں سبھی کی زبانوں پر ایک ہی نعرہ تھا”نعرہ تکبیراللہ اکبر۔ہماراپاکستان۔ہم سب کاپاکستان۔پاکستان کامطلب کیالاالہ الااللہ“۔باباعلی حیدر کرسی کیساتھ ٹیک لگاتے ہوئے بولے بیٹا!الحمدا للہ آج ہماراپاکستان مضبوط ہاتھوں میں ہے جہاں پاکستان میں اِس وقت مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت وطن عزیز کے مسائل کے حل کیلئے دِن رات کوشاں ہے وہیں پاکستان کی چٹان صفت مسلح افواج،سیکیورٹی ادارے وطن عزیز کی حفاظت کیلئے دِن رات کوشاں ہیں۔رواں سال جب بھارت نے ایک دفعہ پھرسازش اوررات کی تاریکی میں پاکستان پرحملہ کرنے کی جوکوشش کی تواُسے دندان شکن جواب دیتے ہوئے پاکستان کی مسلح افواج نے ایک دفعہ پھر دُنیاپرواضح کردیاکہ پاکستان کی جانب بڑھنے والے ہرہاتھ کاٹ دیاجائے گا اور ہرمیلی آنکھ کونکال باہرپھینکاجائے گا۔ہمیں فخر ہے اپنے سپوتوں پر کہ جواپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے آج اِس مملکت خُداداد اور وطن عزیزکی حفاظت کیلئے قربانیاں پیش کررہے ہیں۔رواں سال یوم آزادی بعنوان معرکہ حق منانے کاحکومتی فیصلہ نہ صرف لائق تحسین ہے بلکہ ہمیں یوم آزادی کے موقع پر بحثیت قوم اپنے شہداء،بانیان پاکستان اورپاکستان کی حفاظت کیلئے سرحدوں پرڈٹے ہوئے جوانوں کوبھرپورخراج تحسین پیش کرنا چاہیے اورعہدکرناچاہیے کہ”ہم سب پاکستان ہیں۔ہم سب کاپاکستان ہے۔ اورپاکستان کیلئے ہم سب کی جان بھی قربان ہے۔“
قارئین کرام!
یوم آزادی بعنوان ”معرکہ حق“کے موقع پر پوری قوم نہ صرف حکومت پاکستان،افواج پاکستان بلکہ اپنے شہداء کیساتھ کھڑی ہے باباعلی حیدرجیسے بزرگ،نوجوان،بچے ہماری ماؤں بہنوں کاجذبہ قابل دید ہے۔آج اقوام عالم بھی پاکستان کے کردارکوانتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔گزشتہ روزہی امریکہ نے ایک دفعہ پھرپاکستان کی دہشتگردی کیخلاف قربانیوں کونہ صرف تسلیم کیابلکہ معصوم پاکستانی شہریوں کی قاتل دہشتگردتنظیم بی ایل اے کوبھی عالمی دہشتگردتنظیموں کی فہرست میں شامل کرلیا۔اِسی طرح پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کی بدولت آج بھارت کے مذموم مقاصداوربھیانک چہرہ بھی دُنیاپرواضح ہورہاہے امریکہ سمیت دیگرممالک بھی بھارت میں اقلیتوں پر مظالم،مقبوضہ کشمیرپرجبری قبضہ اور پاکستان میں دہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث ہونے پر بھارت سے قطع تعلق کررہے ہیں۔اگرحکومت کی معاشی کامیابیوں کاجائزہ لیاجائے توانتہائی قلیل مدت میں آج پاکستان معیشت کے حوالے سے درست سمت گامزن ہوچکاہے۔ یوم آزادی پاکستان کے موقع پر بحثیت قوم اجتماعی طور پر ہماری ذمہ داری ہے کہ پاکستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے نہ صرف بھرپورکرداراداکریں بلکہ حکومت پاکستان افواج پاکستان سمیت ملکی اداروں کے شانہ بشانہ وطن عزیز کیلئے کردار اداکریں اورپاکستان کیخلاف نفرت کی سیاست،افراتفری اورملک دُشمن عناصر کامکمل بائیکاٹ کریں۔