
تحریر۔کبیرحُسین
وطن عزیز پاکستان کی تاریخ کامطالعہ کیاجائے توبانیان پاکستان کی انتھک کاوشوں اور قربانوں کی بدولت مملکت عزیزمعرض وجود میں آیا۔آزادی کے بعد بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے قوم کوتین اصول دیے کہ اگر پاکستانی قوم نے ایمان،اتحاد اور نظم وضبط کا بھرپور مظاہرہ کیاتودُنیاکی کوئی طاقت اِس مملکت خُداداد کوشکست نہیں دے سکتی۔دیکھاجائے تواِن ہی اصولوں کی بدولت برصغیر کے مسلمان ایک علیحدہ ملک بنانے میں کامیاب ہوئے۔شاعرمشرق حکیم الامت،ڈاکٹر علامہ محمدا قبالؒ کی شاعری اورنوجوانوں کوبیدارکرنے کیلئے ’خودی“کاپیغام بھی اِن ہی تین اصولوں سے بھرپور مماثلت رکھتا ہے۔
پاکستان کے معرض وجود میں آتے ہی پاکستان کے ازلی دُشمن بھارت نے پاکستان کیخلاف سازشیں اوردُشمنی کاثبوت دیناشروع کردیاتھا65ء کی جنگ کے موقع پرجب بھارتی جنرل نے گیدڑبھبکی دی تھی کہ ”صبح کاناشتہ لاہور“کرینگے لیکن جب پاکستان کی چٹان صفت مسلح افواج،حکومت پاکستان اور عوام الناس نے یکجاں ہوکردُشمن کودندان شکن جواب دیاتوبھارتی افواج اپنے ہتھیارچھوڑکربھاگیں تھیں۔پاکستانی مائیں،بہنیں ہسپتالوں میں اپنے جانبازوں کوخون عطیہ کرنے پہنچ گئی تھیں جبکہ نوجوان،بزرگ سرحدوں پر پہنچ گئے تھے اوریوں پاکستان نے اپنے سے کئی گناہ بڑے دُشمن کوبھی ”ایمان۔اتحاد اور تنظیم“کے اصولوں کے مطابق شکست فاش سے دوچارکیا۔اِسی طرح کئی معرکوں میں پاکستان نے ہمیشہ بھارت کوناکوں چنے چبوائے۔رواں سال معرکہ حق کے موقع پر بھی پاکستانی قوم نے اِن تین اصولوں کے مطابق یکجاں ہوکربھارت کوایک دفعہ پھرشکست فاش سے دوچارکیابلکہ حکومت پاکستان اورافواج پاکستان نے بھارت کے فاشسٹ اور دہشتگردوں کے سہولتکاری کے بھیانک منصوبوں سے بھی دُنیاکوآگاہ کیا۔آج اقوام عالم جہاں پاکستان کیساتھ اپنے تعلقا ت مضبوط کررہی ہیں وہیں بھارت خارجہ محاذ پر مکمل طورپرتنہاہوچکاہے۔
قارئین کرام!
بات ہورہی تھی بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے قوم کودیے گئے اصولوں کی تواِس وقت وطن عزیزموسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے نبرآزماہے۔سیلاب نے خیبرپختونخوا کے بعد صوبہ پنجاب کے ایک بڑے حصہ کوشدیدمتاثرکیاہوا ہے اِسی طرح سیلابی پانی آگے سندھ کی جانب بھی بڑھ رہاہے۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ،نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی،افواج پاکستان اوردیگرریسکیوادارے سیلابی تباہ کاریوں سے متاثرہ علاقوں اور عوام کے بچاؤکیلئے بھرپوراقدامات کررہے ہیں۔پنجاب میں وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نوازشریف اِس وقت سیلابی علاقوں میں موجود ہیں اورمتاثرہ عوام کیلئے سہولیات کی خودنگرانی کررہی ہیں۔وزیر اطلاعات پنجاب کے مطابق پنجاب میں اب تک 4335 موضع جات متاثر ہوئے ہیں اور متاثرہ آبادی 42 لاکھ ہے، 21 لاکھ سے زائد افراد اور ساڑھے 15 لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ سیلاب سے بدقسمتی سے 60 لوگ جاں بحق ہوئے۔ تقریباً 18 لاکھ 581 ایکٹر رقبہ متاثر ہوچکاہے اِسی طرح سیلابی تباہی سے ایک ہزار 543 مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔سیلاب کی تباہ کاریوں کیساتھ ساتھ متاثرہ علاقوں میں ڈینگی کابھی خدشہ بڑھ چکا ہے جس کیلئے پنجاب حکومت کی جانب سے ڈینگی سرویلنس کا انتظام بھی کیاجارہاہے جہاں پانی اتر چکا ہے اورجن علاقوں میں ڈینگی مچھر کی شکایات ہیں وہاں اسپرے کروائے جا رہے ہیں۔اِسی طرح صاف پانی اتھارٹی کی جانب سے دو لاکھ 3ہزار800 لیٹر صاف پانی متاثرین تک پہنچایا گیاہے۔خیبرپختونخوا میں بھی وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومت کیساتھ مل کرمتاثرہ علاقوں کی بحالی اور متاثرہ عوام کیلئے این ڈی ایم اے ودیگر ادارے کام کررہے ہیں۔گزشتہ ہفتے ہی وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے بھی متاثرہ علاقوں کادورہ کیااور متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کئے تھے۔ایمان۔ اتحاد۔ تنظیم اصولوں کے مطابق اِس وقت پنجاب میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری بھی متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیں۔اگر بات کی جائے موسمیاتی تبدیلیوں کے موجب کی توپاکستان کااِس میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن متاثرہ ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے جہاں سالانہ سیلاب اور طوفانی بارشوں سے نقصانات ہوتے ہیں۔حالیہ سیلابی صورتحال میں بھارت نے ایک دفعہ پھر پاکستان دُشمنی کابھرپور ثبوت دیتے ہوئے اورسندھ طاس معاہدے کی بھرپورخلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے ستلج میں پانی چھوڑاجس کی وجہ سے سیلابی علاقوں میں صورتحال زیادہ خراب رہی۔
اِس وقت وطن عزیز موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرا ت سے نبردآزماہے اورآج ایک دفعہ پھر پوری قوم کومتحد اور یکجاں ہوکر حکومت پاکستان،افواج پاکستان اورریسکیو اداروں کیساتھ شانہ بشانہ مل کر سیلابی علاقوں سے متاثرہ عوام کی ایمان،اتحاد اور تنظیم کے اصولوں کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے۔انشااللہ پاکستانی قوم ہرمشکل اورکٹھن وقت میں بھی ڈٹ کرکھڑی رہی اور کھڑی رہے گی۔اللہ تعالیٰ پاکستان اورہم سب کاحامی وناصر ہو(آمین)