
دماغ تک پھیل جانے والا چھاتی کا کینسر علاج کے لحاظ سے بہت چیلنجنگ ہوتا ہے، اور اس کی کئی سائنسی و طبی وجوہات ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
1. دماغی حفاظتی رکاوٹ
دماغ ایک خاص حفاظتی نظام رکھتا ہے جسے Blood-Brain Barrier کہتے ہیں۔ یہ حفاظتی تہہ دماغ کو زہریلے مادوں سے بچاتی ہے، لیکن بدقسمتی سے زیادہ تر کینسر کی دوائیں بھی اس رکاوٹ کو عبور نہیں کر سکتیں۔ نتیجتاً، دوائیں دماغ میں موجود کینسر کے خلیات تک مؤثر طریقے سے نہیں پہنچ پاتیں۔
2. کینسر خلیات کی خاص نوعیت
دماغ میں پھیلنے والے کینسر کے خلیات اکثر زیادہ جارحانہ (aggressive) اور متحرک ہوتے ہیں۔ وہ دماغ کے ماحول میں خود کو ڈھال لیتے ہیں اور روایتی علاج جیسے کیموتھراپی اور ریڈیوتھراپی کے خلاف مزاحمت پیدا کر سکتے ہیں۔
3. علاج کے مضر اثرات
دماغ نازک ترین عضو ہے۔ اس پر ریڈیوتھراپی یا سرجری کے مضر اثرات بھی زیادہ ہوتے ہیں، جیسے یادداشت کی خرابی اور بولنے یا حرکت کرنے کی صلاحیت میں کمی۔ اس لیے ڈاکٹروں کو علاج کے دوران بہت محتاط رہنا پڑتا ہے، جو مؤثر علاج کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔
4. محدود دوائیں
بہت سی دوائیں دماغ میں نہیں جا سکتیں یا وہاں غیر مؤثر ہوتی ہیں۔ محققین اب اہدافی تھراپیز اور امینوتھراپی پر کام کر رہے ہیں جو حفاظتی رکاوٹ کو عبور کر سکیں، لیکن ابھی یہ مرحلہ ابتدائی تحقیق میں ہے۔
5. تشخیص میں تاخیر
دماغ میں کینسر پھیلنے کے بعد علامات اکثر دیر سے ظاہر ہوتی ہیں، جیسے سر درد، دورے (seizures)، بینائی کا کم ہونا. جب تک مسئلہ پتہ چلتا ہے، تب تک کینسر کافی پھیل چکا ہوتا ہے، جو علاج کو اور مشکل بنا دیتا ہے۔