
اسلام آباد – 23 مئی، 2025: بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم "سپارک” کی جانب سے کرائے گئے ایک عوامی سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں عوام کی بھاری اکثریت سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کے حق میں ہے۔ ملک بھر سے سروے میں شامل 1,153 افراد میں سے 93.6 فیصد نے تمباکو پر ٹیکس بڑھانے جبکہ خوراک اور صحت جیسے ضروری اشیاء پر ٹیکس کم کرنے کی حمایت کی۔
سروے کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ آیا عوام یہ چاہتے ہیں کہ ملکی مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلی لائی جائے، یعنی ضروری اشیاء پر بوجھ کم کیا جائے اور مضر صحت مصنوعات جیسے تمباکو پر ٹیکس بڑھایا جائے۔ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ عوام تمباکو کنٹرول کے مضبوط اقدامات کے حق میں ہیں۔
سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد نے کہا، "یہ سروے عوامی رائے کا واضح اظہار ہے۔ پاکستانیوں کی بڑی تعداد تمباکو کے مضر اثرات سے آگاہ ہے اور چاہتی ہے کہ حکومت صحت کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ صحت کو تمباکو انڈسٹری کے منافع پر فوقیت دی جائے۔”
ڈاکٹر خلیل نے کہا کہ نوجوان اور کم آمدنی والے خاندان تمباکو سے جڑی بیماریوں اور مالی بوجھ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ نتائج عوامی مینڈیٹ کی عکاسی کرتے ہیں۔ تمباکو پر ٹیکس بڑھانا اور ضروری اشیاء کو سستا کرنا نہ صرف درست پالیسی ہے بلکہ اخلاقی فریضہ بھی ہے۔”
پاکستان میں تمباکو کا استعمال ایک بڑا صحت عامہ کا مسئلہ ہے، جو ہر سال 1,60,000 سے زائد اموات کا سبب بنتا ہے اور قومی معیشت کو 615 ارب روپے سالانہ کا نقصان پہنچاتا ہے جو کہ جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔
ڈاکٹر خلیل نے مزید کہا، "ہر پینے والا سگریٹ نہ صرف ایک فرد کی صحت کے لیے خطرہ ہے بلکہ قومی معیشت پر بھی بوجھ ہے۔ وہ پیسہ تعلیم، صحت اور ترقی پر خرچ ہو سکتا ہے۔”
سپارک نے اس بات پر زور دیا کہ تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ نوجوانوں اور کم آمدنی والے طبقے میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی ہے۔ تاہم، پاکستان میں تمباکو پر موجودہ ٹیکس کی شرحیں ابھی بھی عالمی ادارہ صحت (WHO) کی سفارشات سے بہت کم ہیں۔
چونکہ حکومت آئندہ قومی بجٹ کی تیاری کر رہی ہے، سپارک پالیسی سازوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ عوام کی آواز پر توجہ دیں اور تمباکو کے خلاف سخت مالیاتی اصلاحات نافذ کریں۔ سپارک نے اپنے بیان میں کہا، "تمباکو پر ٹیکس کو ترجیح دینا ایک صحت مند اور معاشی طور پر مضبوط پاکستان کی تعمیر کے لیے ناگزیر ہے۔