
سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز، لاہور کے زیرِ اہتمام ایک اعلیٰ سطحی قومی سیمینار بعنوان “جوہری توانائی کا فروغ: اکیسویں صدی میں سول نیوکلیئر پاور کا کردار” منعقد ہوا، جس میں علمی حلقوں، طلبہ، دانشوروں اور ماہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اپنے ابتدائی کلمات میں نداء شاہد، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر کَیس لاہور، نے پاکستان کی سول نیوکلیئر پاور میں نمایاں کامیابیوں کو سراہتے ہوئے زور دیا کہ ملک کو عالمی سطح پر نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں ممتاز رکھنے کیلئے جدید سائنسی و تکنیکی ترقی سے استفادہ ضروری ہے۔
ڈاکٹر انصر پرویز، ایڈوائزر نیوکلیئر پاور برائے نیشنل کمانڈ اتھارٹی نے کلیدی خطاب میں جوہری توانائی کے عالمی سفر اور پاکستان کے سول نیوکلیئر پروگرام کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نیوکلیئر توانائی کے عالمی سطح پر دوبارہ ابھار کو اجاگر کیا مگر خبردار کیا کہ عوامی خدشات، تحفظ کے مسائل اور ضابطہ جاتی چیلنجز اس کی وسیع قبولیت میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ اُن کے بقول، نیوکلیئر توانائی کا مستقبل صرف محفوظ اور مؤثر پلانٹس کی کارکردگی پر نہیں، بلکہ عوامی اعتماد کی دیرپا بحالی پر بھی منحصر ہے۔
ڈاکٹر جاوید خورشید، مشیر برائے سائنس، ابلاغ اور سفارت کاری (کامسٹیک)، نے کہا کہ جوہری توانائی کو آج ایک محفوظ، سبز اور پائیدار ذریعہ توانائی کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے بے پناہ امکانات رکھتی ہے۔ انہوں نے مؤثر پالیسی سازی، سائنسی ابلاغ کی اہمیت، اور عوامی شرکت کو نیوکلیئر توانائی کے دیرپا استعمال اور ماحولیاتی لچک میں کلیدی قرار دیا۔
جناب عامر منظور، ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل افیئرز، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) ، نے عالمی رجحانات اور پاکستان کے لیے ابھرتے مواقع کا تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے سمال ماڈیولر ری ایکٹرز (ایس ایم آر) کو سول نیوکلیئر نظام میں ضم کرنے کی اہمیت پر زور دیا، نیز نمکین پانی کی صفائی اور ہائیڈروجن کی پیداوار جیسے غیر برقی استعمالات کو اپنانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے توانائی، صحت اور زراعت کے شعبوں میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں پی اے ای سی کے کلیدی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے اختراعی پالیسیوں اور مضبوط ادارہ جاتی صلاحیت کی ضرورت پر زور دیا۔
اختتامی کلمات میں ایئر مارشل (ر) عاصم سلیمان، صدر کَیس لاہور، نے کہا کہ جوہری توانائی پاکستان کی توانائی خود کفالت، ماحولیاتی پائیداری اور قومی استحکام کی حکمتِ عملی میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا سول نیوکلیئر پروگرام پہلے ہی ۳۵۰۰ میگاواٹ سے زائد بجلی قومی گرڈ میں شامل کر چکا ہے، جو اس کی کامیابی کا مظہر ہے، مگر اب اسے اکیسویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ اس میں جدید ٹیکنالوجیز جیسے ایس ایم آر کو اپنانا، تحقیق و اختراع میں سرمایہ کاری، جوہری ویلیو چین کی مقامی سطح پر تیاری، اور نیوکلیئر شعبے میں نئی نسل کی تربیت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر توانائی محض بجلی کا ذریعہ نہیں بلکہ قومی ترقی، ماحولیاتی ذمہ داری اور سائنسی پیش رفت کا ایک حکمت عملی پہلو ہے۔ لہٰذا اس کے مکمل فوائد حاصل کرنے کیلئے ایک دور اندیش اور جامع نقطۂ نظر اپنانا ناگزیر ہے۔
سیمینار کا اختتام ایک پُرجوش سوال و جواب کے سیشن پر ہوا، جس میں شرکاء نے سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں جدت اور پاکستان کے پائیدار ترقی کے سفر میں اس کے کلیدی کردار پر بصیرت