
تحریر: عظمی ہرلینی
فیصلے کے لمحے میں سب سے بہتر کام درست فیصلہ کرنا ہے۔ اگلا بہتر کام غلط فیصلہ ہے اور بدترین کام کچھ نہ کرنا ہے۔ تھیوڈور روزویلٹ
کٹھن لمحات میں قیادت کوئی خوبی نہیں رہتی بلکہ انسانی شخصیت کی حقیقی عکاس بن جاتی ہے۔ 6 سے 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی افواج نے پاکستانی قوم کے عزم وحوصلے کو للکارتے ہوئے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی۔ دشمن کی اس کم عقلی کے بعد جو فضائی جنگ ہوئی، وہ محض ایک معرکہ نہیں، بلکہ طاقت، واضح حکمتِ عملی اور لیڈرشپ کی واضح دلیل تھی۔ اس کشیدگی کے دوران، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی قیادت، دوراندیشی اور حکمتِ عملی نے بھارت کو 0-7 سے عبرتناک شکست فاش دی۔ یہ جدید فضائی جنگ، عسکری ہوا بازی کی تاریخ میں ایک مثالی کارنامہ تھا۔
اس دور میں جبکہ فضائی برتری قومی ساکھ کے مترادف ہے، یہ لمحہ محض جنگی مہارت سے بڑھ کر تھا، اس فیصلہ کن موقع پر وقت، بصیرت اور قیادت دشمن کے ناپاک عزائم کے خلاف یکجا ہو گئے۔ پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی اسکی بہترین حکمتِ عملی کا منہ بولتا ثبوت تو ہے ہی لیکن ہماری فضائیہ نے نہ صرف دشمن کو جنگی میدان میں شکست سے دو چار کیا بلکہ اس کے غرور کو بھی خاک میں ملایا۔ بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم چلائی، لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ وہ سفارتی طور پر تنہا ہو گیا، جبکہ پاکستان عالمی پالیسی اور تزویراتی مباحث کا مرکز بن گیا۔
پاک فضائیہ نے یہ کامیابی کیسے حاصل کی؟ اس سوال کا جواب ہمیں بیسویں صدی کے معروف امریکی سیاستدان و سفارت کار ہنری کیسنجر سے ملتا ہے جن کا کہنا ہے کہ، طاقت ہی سفارتکاری کی بنیاد ہوتی ہے، نہ کہ ہمدردی۔ دنیا میں کامیاب وہی طاقتیں ہوتی ہیں جو اپنی شرائط خود طے کرتی ہیں۔
پاک فضائیہ کا 25مئی کا جواب
فضائی طاقت آج صرف رفتار یا رسائی نہیں، بلکہ سیاسی و سفارتی عزم کا اظہار بھی بن چکی ہے۔ جو فضا میں برتر ہے، وہ بیانیےپر بھی قابو رکھتا ہے۔ پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی جارحیت کا ایسا فیصلہ کن جواب کچھ ایسے دیا گیا کہ خود بھارتی وزیر اعظم کو کہنا پڑا کہ، "ہم نے سوچا کہ پاکستان پر بے خوف و خطر حملہ کریں گے، لیکن پاک فضائیہ نے جوابی کاروائی کی، پاکستان نے بھارت پر ہی حملہ کر دیا۔ ” یہ کامیابی کوئی اتفاق نہیں تھی۔ یہ پاک فضائیہ میں ایک انقلابی تبدیلی کا نتیجہ تھی، جس کی بنیاد سربراہ پاک فضائیہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے چار سال قبل رکھی۔ انہوں نے پاک فضائیہ کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ایسی حکمتِ عملی تشکیل دی جس میں فضائی، خلائی، سائبر اور الیکٹرانک جنگ کی تمام صلاحیتیں شامل تھیں۔
مکمل اسپیکٹرم ملٹی ڈومین جنگ
بھارت کے رافیل طیاروں کے جواب میں، پاک فضائیہ نے جے 10 سی طیاروں کو پی ایل -15 میزائلز سے لیس کرکے فضائی برتری حاصل کی۔ لیکن یہ سبقت صرف ہتھیاروں تک محدود نہیں تھی۔ پاک فضائیہ نے جدید ترین ڈیٹا انٹیگریشن، بغیر پائلٹ کے فضائی نظام اور الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے ایک مربوط جنگی نظام تشکیل دیاجس نے 25 مئی کو جنگ کے دوران پاکستان کے حق میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
خود انحصاری اورمقامی جدت سے ملکی دفاعی صنعت کا فروغ
غیر ملکی صنعت کاری پر انحصار کے خطرات کو بھانپتے ہوئے سربراہ پاک فضائیہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے مقامی انڈسٹری میں تحقیق و ترقی کو ترجیح دی۔ اس مقصد کے حصول کے لیے نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کا قیام عمل میں لایا گیا جو تعلیمی اداروں، مقامی صعنت اور حکومتی اداروں کو مشترک نظام سے جوڑتا ہے جس سے خود انحصاری کی راہ ہموار ہوئی۔ یہ اقدام صرف معاشی لحاظ سے نہیں بلکہ تزویراتی خودمختاری کے لیے بھی مثبت قدم ثابت ہو رہا ہے ۔
بھارتی ڈرامہ بلمقابل پاکستانی نظریہ
جب بھارتی میڈیا اور اینکرز نے رافیل کو برہمستر کے طور پر پیش کیا، وہیں پر پاک فضائیہ نے جدت، منصوبہ بندی اور پیشہ ورانہ صلاحیت پر انحصار کیا۔ جے-10 سی طیاروں نےاپنی تکنیکی برتری کی بدولت فرانسیسی طیاروں کو پلک جھپکتے میں مار گرایا۔ لیکن اصل فرق سوچ میں تھا، پاک فضائیہ نے نمائش کی بجائے نظم و ضبط اور ڈرامے کی بجائے نظریے کو فروغ دیا ۔
محض فتح نہیں بلکہ پیغام
معرکہ حق محض ایک جنگی کامیابی نہیں تھی، بلکہ تزویراتی مزاحمت کا مظاہرہ تھا۔ پاک بھارت کشیدگی نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کو دبایا نہیں جا سکتا اور صبر جب تیاری کے ساتھ ہو تو ناقابل شکست طاقت ہوتی ہے۔ یہ معرکہ پاکستان کا اپنے اتحادیوں اور دشمنوں کے لیے واضح پیغام تھا کہ پاکستان کا دفاعی نظریہ محض بیانیہ نہیں بلکہ حقیقی، متحرک اور مستحکم قوت ہے۔
"جو شخص جینے کے مقصد سے واقف ہو، وہ کسی بھی مشکل کا مقابلہ کر سکتا ہے۔” فرائیڈرک نطشے
یہی مقصد سربراہ پاک فضائیہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی شخصیت اور سوچ میں جھلکتا ہے۔ اُن کی غیر متزلزل بصیرت نے نظریے کو عمل میں بدل دیا کیونکہ قیادت بغیر عمل کے محض ایک خواب ہے۔ اس کامیابی کو حقیقت بنانے والے پاک فضائیہ کے پائلٹس اور جوان تھے، جنہوں نے ہر پرواز میں احکامات کی تعمیل کی اور دشمن کے خلاف بھرپور مزاحمت کرکے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔ یہ محض ہوا باز نہیں بلکہ پاکستان کی خودمختاری کے محافظ تھے۔ دنیا جہاں دکھاوے کی سیاست اور میڈیا کے بیانیے میں الجھی رہتی ہے، وہیں پاک فضائیہ نے ثابت کیا کہ اصل طاقت خاموش رہ کر مہارت حاصل کرنے میں ہے اور یونہی ملکی فضاوں کے محافظوں نے جنوبی ایشیاُ کی تاریخ میں مزاحمت کا نیا باب رقم کیا جو نہ صرف عسکری مہارت بلکہ تزویراتی بصیرت کے اعتبار سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔