اسلام آباد
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام غربت کے خاتمے اور خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے پُرعزم
غربت کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پربینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے غربت کے خاتمے، خواتین کو بااختیار بنانے اور پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے مطابق جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بی آئی ایس پی پاکستان کے سب سے اہم سماجی تحفظ کے پروگراموں میں سے ایک ہے اوراس کا شمار دنیا کے نمایاں سماجی فلاحی اقدامات میں ہوتا ہے، جو غریب ترین گھرانوں کو سماجی تحفظ اور خود انحصاری و وقار کی راہیں ہموار کرکے لاکھوں زندگیوں میں مثبت تبدیلی لا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غربت صرف آمدنی کی کمی نہیں؛ بلکہ یہ خودمختاری اور مساوی مواقعوں کی کمی ہے۔ بی آئی ایس پی نے پاکستان بھر میں لاکھوں خواتین کو نہ صرف مالی بلکہ گھریلو، برادری اور سیاسی فیصلوں میں بھی بااختیار بنایا ہے۔
غربت میں کمی پر حکومت کی توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ حال ہی میں شروع کیا گیا بینظیر ہنرمند پروگرام بی آئی ایس پی کے مستحق خاندانوں کو غربت سے نجات دلانے کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا افتتاح 21 جون کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر ایوانِ صدر میں صدر آصف علی زرداری نے کیا تھا۔ بینظیر ہنرمند پروگرام کا مقصد مستحقین کو مارکیٹ سے ہم آہنگ مہارتوں سے آراستہ کرنا ہے تاکہ ان کے روزگار کے مواقع بڑھیں اور یہ معاشی سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔ یہ اقدام ایک خوشحال اور مساوی پاکستان کے لیے محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کو آگے بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریباً 1 کروڑ مستحق خاندان بی آئی ایس پی کے کیش ٹرانسفر پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، پروگرام کے دیگر اقدامات جیسے بینظیر نشوونما اور بینظیر تعلیمی وظائف مستحق خاندانوں کو انحصار سے خود انحصاری کی طرف بڑھنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
سینیٹر روبینہ خالد نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی ادائیگیوں کے نظام کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہا ہے تاکہ مالی امداد مستفید خواتین تک براہِ راست، شفاف اور مؤثر طریقے سے پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف کے وژن کی رہنمائی میں ہم بہت جلد بی آئی ایس پی کے تمام مستحقین کے لیے بینک اکاؤنٹس اور ڈیجیٹل والٹ اکاؤنٹس کھولنے جا رہے ہیں تاکہ مالی امداد محفوظ طریقے سے اور غیر ضروری انسانی مداخلت کے بغیر ان تک پہنچ سکے۔ یہ ڈیجیٹل تبدیلی شفافیت، احتساب اور مالی شمولیت کو مزید مضبوط کرے گی۔
آخر میں انہوں نے بی آئی ایس پی کےتمام قومی اور بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں اور تنظیموں کے مسلسل اعتماد اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
