دوحہ
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کی ترقی، چوہدری سالک حسین نے دوحہ، قطر میں منعقدہ چھٹی اسلامک کانفرنس آ ف لیبر منسٹرز (ICLM) سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے رکن ممالک کے لیے ایک جامع چار نکاتی فریم ورک پیش کیا جس کا مقصد افرادی قوت کی استعداد بڑھانا، ہنرمندی میں ترقی لانا اور اخلاقی بنیادوں پر لیبر موبلٹی کو فروغ دینا ہے۔
چوہدری سالک حسین نے او آئی سی اسکلز پارٹنرشپ کے قیام کی تجویز دی جس کے تحت رکن ممالک کے افرادی وسائل کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، قابلِ تجدید توانائی، اور کیئر اکانومی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں تربیت فراہم کی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے اخلاقی لیبر موبلٹی کاریڈورز کے قیام کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ان کاریڈورز کے لیے معیاری دوطرفہ سانچے (Templates) تیار کیے جائیں جو منصفانہ بھرتی، تحفظ اور انصاف پر مبنی ہوں، جیسا کہ او آئی سی چارٹر میں زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزدوروں کے لیے پورٹ ایبل سوشل سیکیورٹی اسکیمز کے قیام پر بھی زور دیا تاکہ کارکنان جہاں کہیں بھی خدمات انجام دیں، ان کی سروس کا تسلسل اور سماجی تحفظ برقرار رہے۔ اسی طرح انہوں نے اسلامی ترقیاتی بینک کے تحت جاری یوتھ ایمپلائمنٹ سپورٹ پروگرام (YES) کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور نوجوانوں میں کاروبار اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی تجویز بھی دی۔
چوہدری سالک حسین نے اعلان کیا کہ پاکستان ان اقدامات کے تحت پائلٹ منصوبے اور تربیتی تبادلے کی میزبانی کے لیے تیار ہے اور او آئی سی رکن ممالک و بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ علاقائی انضمام (Regional Integration) کی راہ اختیار کی جائے تاکہ اسلامی دنیا کی حقیقی صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے۔
وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کے اداروں بشمول اسلامی ترقیاتی بینک، SESRIC، COMCEC اور او آئی سی لیبر سینٹر کے ساتھ مل کر مہارتوں، ڈیٹا شیئرنگ اور سماجی تحفظ کے حوالے سے مشترکہ پروگرامز تشکیل دینے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے خلیجی ممالک سے اپیل کی کہ وہ افرادی قوت کے عالمی مراکز کے طور پر اسلامی ممالک کے کارکنوں کے لیے روزگار اور ویزا کے مواقعوں میں اضافہ کریں تاکہ یکجہتی، سلامتی اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دیا جا سکے۔
چوہدری سالک حسین نے بتایا کہ اس وقت ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد پاکستانی بیرون ملک خدمات انجام دے رہے ہیں جو سالانہ 38 ارب ڈالر سے زائد ترسیلات وطن بھیج کر ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
چوہدری سالک حسین نے مزید کہا کہ پاکستان مہارت یافتہ کارکنوں کی باہمی شناخت (Mutual Recognition Arrangement ) کی مکمل حمایت کرتا ہے، اور اگر اسے اجتماعی طور پر نافذ کیا جائے تو یہ اسلامی ممالک کے مابین ایک مربوط اسلامی لیبر مارکیٹ قائم کر سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے پاکستان کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ نیشنل ووکیشنل کوالیفکیشن فریم ورک (NVQF) کے تحت دو لاکھ سے زائد نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہنرمندی کے سرٹیفکیٹس دیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی روزگار پالیسی میں خواتین، معذور افراد، اور کمزور طبقات کی شمولیت، محفوظ کام کے ماحول اور سماجی تحفظ کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہ پاکستان تعمیرات، مینوفیکچرنگ، صحت اور آئی سی ٹی کے شعبوں میں محفوظ اور باقاعدہ Migration کے لیے ٹارگٹڈ کاریڈورز بھی تیار کر رہا ہے۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہ پاکستان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے برادر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، جنہوں نے لاکھوں پاکستانی کارکنوں کو روزگار فراہم کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان NAVTTC، ILO، ICMPD اور GIZ کے ساتھ اشتراک کے ذریعے تربیتی پروگراموں کو خلیجی مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ بنا رہا ہے تاکہ پاکستانی ہنرمند افرادی قوت کے لیے بین الاقوامی روزگار کے مواقع مزید وسیع ہوں
سیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ ذولفقار احمد بھی خطاب کے دوران موجود تھے
