
جب خواتین ماہواری سے پہلے جذبات اور تھکاوٹ کا تجربہ کرتی ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ میٹھاس سے بھرپور کھانے کی خواہش بھی ہوتی ہے۔ لیکن آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
ایریزونا یونیورسٹی میں ایک غذائی ماہر حیاتیات، سری دیوی کرشنن نے عوامل کا مطالعہ کیا جو خواتین میں ماہواری سے پہلے کھانے کی خواہشات پر اثرانداز ہوتی ہیں۔
بہت سی خواتین نے رپورٹ کیا کہ یہ خواہشات خاص طور پر چاکلیٹ کے لیے ہوتی ہیں۔ سری دیوی کرشنن کا کہنا تھا کہ ان خواہشات کا تعلق ثقافتی پہلو سے ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، دیگر جغرافیوں کی خواتین کے مقابلے زیادہ امریکی خواتین نے حیض کے دوران یا پہلے چاکلیٹ کی خواہش کی اطلاع دی۔
تاہم سری دیوی نے نوٹ کیا کہ ماہواری سے پہلے زیادہ تر خواتین میٹھے کھانوں کی خواہش کرتی ہیں چاہے وہ چاکلیٹ ہی کیوں نہ ہو۔
اس حوالے سے کچھ رپورٹس پیش کی گئی ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ محققین جانتے ہیں کہ ایسٹراڈیول جو کہ ایسٹروجن سے ماخوذ مادہ ہارمون ہے، کھانے کے رویے کو متاثر کرنے میں معاون ہوتا ہے۔
یہ ہارمون کھانے کے رویے پر اثرانداز ہونے کیلئے لیپٹین نامی ہارمون کو متحرک کرتا ہے اور دماغ کی حساسیت کو تبدیل کرتا ہے۔ لیکن یہ صرف جانوروں میں دیکھا گیا تھا اور انسانوں میں کبھی نہیں جائزہ لیا گیا تھا۔
لہذا سری دیوی اور ان کے ساتھیوں نے 18 سے 30 سال کی عمر کے درمیان 17 خواتین پر کلینیکل ٹرائل کیا۔ انہوں نے ماہواری کے دوران خواتین کے خون میں ایسٹراڈیول اور لیپٹین کی سطح کی پیمائش کی اور ان کی کھانے کی عادات اور خواہشات کو بھی ریکارڈ کیا۔
انہوں نے مشاہدہ کیا کہ خواتین میں ماہواری سے عین پہلے جب پروجیسٹرون اور ایسٹروجن دونوں کی سطحیں زیادہ ہوتی ہیں، ایسٹراڈیول اور لیپٹین کا تناسب کھانے کی خواہش سے منسلک ہوتا ہے۔ ہارمونز کے اسی زیادہ تناسب والی خواتین میں میٹھے اور کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور کھانے کی خواہش کی اطلاع دی۔