
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، جناب رانا تنویر حسین نے "پاکستان اور آسیان خطے کے درمیان اقتصادی انضمام” کے موضوع پر ایک انٹرایکٹو سیشن سے خطاب کیا جو FPCCI صدر سیکرٹریٹ، اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر آسیان ممالک کے سفارتکاروں، اعلیٰ سرکاری افسران، تاجر رہنماؤں اور مختلف شعبوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اپنے کلیدی خطاب میں وفاقی وزیر نے پاکستان اور آسیان خطے کے درمیان اقتصادی روابط کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے FPCCI کے متحرک صدر جناب عاطف اکرام شیخ کی اس بروقت اور دور اندیش نشست کے انعقاد پر تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ آسیان، جو سات سو ملین سے زائد آبادی اور تین اعشاریہ نو ٹریلین ڈالر سے زائد کے مشترکہ جی ڈی پی کا حامل ہے، عالمی معیشت میں ایک مؤثر بلاک کے طور پر ابھرا ہے۔ پاکستان آسیان ممالک کے ساتھ گہرے تاریخی، ثقافتی اور تزویراتی تعلقات رکھتا ہے اور اب تجارتی و سرمایہ کاری کے روابط کو مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے۔
جناب رانا تنویر حسین نے کہا کہ باہمی امکانات کے باوجود پاکستان اور آسیان کے درمیان تجارتی حجم اپنی حقیقی صلاحیت سے کہیں کم ہے۔ انہوں نے تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے، برآمدات کے دائرہ کار کو وسعت دینے، اور دو طرفہ و کثیر جہتی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے ٹیکسٹائل، زراعت، دواسازی، آئی ٹی، اور توانائی جیسے شعبوں کو خاص طور پر اجاگر کیا جہاں باہمی تعاون کے مثبت نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے ٹیکنالوجی کے تبادلے، ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ، اور ہنر مندی کی ترقی کے میدان میں تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان آسیان ممالک کی جدت، پیشہ ورانہ تربیت، اور نوجوانوں کی ترقی کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
انہوں نے عوامی روابط، سیاحت، تعلیمی تبادلوں، اور ثقافتی شراکت داری کے فروغ کے لیے ویزا پالیسیوں میں نرمی کی تجویز دی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی سطح پر تعلقات اعتماد سازی اور دیرپا اشتراک کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے خطے کی جغرافیائی ربط کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سی پیک کے ذریعے وسط ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے لیے گیٹ وے کا کردار ادا کر سکتا ہے، جبکہ آسیان، پاکستان کو مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے سے مزید جوڑ سکتا ہے۔
اپنی گفتگو میں وفاقی وزیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومتِ پاکستان خطے میں اقتصادی انضمام اور تجارتی سفارتکاری کے فروغ کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ انہوں نے FPCCI، ECO CCI، اور CACCI جیسے اداروں کے کردار کو سراہا جو علاقائی تعاون اور کاروباری شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نشست محض ایک مکالمہ نہیں بلکہ مشترکہ ترقی، علاقائی استحکام اور باہمی خوشحالی کی سمت ایک واضح روڈ میپ ہے۔
اختتام پر جناب رانا تنویر حسین نے تمام شرکاء پر زور دیا کہ وہ رسمی معاہدوں سے آگے بڑھتے ہوئے مشترکہ منصوبے، تجارتی تبادلے اور پائیدار ترقیاتی اقدامات کے نفاذ کی طرف پیش رفت کریں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان آسیان ممالک کے ساتھ مل کر جامع تجارت، تزویراتی تعاون، اور دیرپا دوستی کے ایک نئے دور کے آغاز کے لیے تیار ہے۔