
تحریر۔کبیرحُسین
تمام تربحرانوں پر قابوپانے کے بعداِس وقت سب سے بڑی ضرورت پرامن ماحول کی ہے کیونکہ پرامن ماحول کی پاکستان کی مضبوطی کی ضمانت ہے۔دھرنے،افراتفری،ہیجان کی کیفیت نے ہمیشہ پاکستان کو نقصان پہنچایااور اِس وقت حکومت پاکستان نے بڑی مشکل سے حالات کوکنٹرول کرکے ملک کودرست سمت گامزن کیا ہے۔کچھ سیاسی بونوں کی وجہ سے جوانتشار،بدتمیزی کا کلچرپروان چڑھایاگیااُس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔اپنی ذاتی اناکی خاطر وطن عزیز کے پرامن ماحول کونقصان پہنچانا،سرکاری املاک،قومی ہیروز کی توہین کرنا کہاں کی سیاست ہے؟شہداء کی توہین کرناکہاں کااحتجاج ہے؟دُنیامیں کوئی ایسی احتجاجی تحریک نہیں جواپنے محسنوں کی بے توقیری کواحتجاج کا نام دے۔
وطن عزیز کی کامیاب خارجہ،معاشی،داخلی پالیسیوں کی بدولت اِس وقت پاکستان دُنیامیں ایک نئی طاقت بن کراُبھررہاہے۔حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے موقع پر بہترین قیادت کا ثبوت دیاگیا نہ صرف حکومت بلکہ سیاسی جماعتوں نے بھی یکجہتی کا ثبوت دیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری کی قیاد ت میں پاکستان کی ٹیم نے پوری دُنیامیں پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی اوربھارت کامکروہ چہرہ دنیاپرواضح کیا۔بہترین بجٹ کے بعدمعاشی صورتحال بھی اِس وقت انتہائی مثبت اور بہتری کی جانب گامزن ہے۔داخلی اُمور میں اِس وقت وفاقی وزیر داخلہ سیدمحسن نقوی کی کارکردگی قابل تحسین ہے۔اگربات کی جائے دہشتگردی کی تواِس وقت وطن عزیز کی چٹان صفت مسلح افواج بچے کھُچے دہشتگردوں کامکمل صفایاکررہے ہیں۔بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی اورملک دُشمن عناصر کیخلاف سیکیورٹی ادارے بھرپور کارروائیاں کررہے ہیں۔
کسی بھی معاشرے اورملک کی ترقی کا انحصار وہاں امن وامان سے مربوط ہوتاہے اورآج پاکستان کے پرامن ماحول کی بدولت ہی نہ صرف ملکی بلکہ عالمی تاجران بھی پاکستان کا رُخ کررہے ہیں۔جہاں حکومت کی جانب سے تاجربرادری کوسہولیات فراہم کی جارہی ہیں وہیں چھوٹے کاروباراورایس ایم ایزکیلئے بھی انقلابی اقدامات کئے جارہے ہیں۔وفاقی وزیر برائے خزانہ محمد اورنگزیب اِس وقت سپین میں چوتھی عالمی کانفرنس برائے فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ کے موقع پر انٹرنیشنل بزنس فورم کے زیر اہتمام ”ایس ایم ایز کیلئے مالی وسائل کی فراہمی میں توسیع” کے موضوع پر منعقدہ اعلیٰ سطحی مباحثے میں پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں اوروزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی معاشی ٹیم کی سربراہی میں وزیر خزانہ نے انتہائی قلیل مدت میں معاشی بحران پرقابوپایاہے۔گزشتہ روزمباحثے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں ایس ایم ایز معیشت کا تقریباً 40 فیصد، برآمدات کا 25 فیصد، اور غیر زرعی شعبے میں 78 فیصد ملازمتیں فراہم کرتی ہیں، اس کے باوجود انہیں نجی شعبے کے قرضوں کا معمولی حصہ ملتا ہے جو بہت کم ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ایک مربوط پالیسی کے تحت ان مسائل کا حل نکالنے کیلئے کام کر رہی ہے جس کے تحت 2028 تک نجی شعبے کے مجموعی قرضوں میں ایس ایم ایز کا حصہ 17 فیصد تک بڑھایا جائے گا اور اسے خطے کے دیگر ممالک کے مطابق لایا جائے گا۔وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ سٹیٹ بینک کے ذریعے کمرشل بینکوں کو ایس ایم ای فنانسنگ بڑھانے پر آمادہ کیا جا رہا ہے تاکہ معیشت، برآمدات، روزگار، خواتین و نوجوانوں کی ڈیجیٹل شمولیت اور مالی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔وزیرِ خزانہ نے مزید بتایا کہ وزیراعظم یوتھ، بزنس اور ایگری کلچر لون اسکیم کے تحت اربوں روپے کی کریڈٹ گارنٹی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ حکومت چھوٹے کاروباروں کو دیے گئے قرضوں پر ممکنہ نقصان کا 50 فیصد تک خود برداشت کرے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی ایس ایم ای پالیسی 2021 کو ازسرنو ترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ اگلے پانچ برسوں کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیڈا کو بھی مضبوط کیا جا رہا ہے تاکہ مارکیٹ تک رسائی، ضابطہ جاتی سہولت، مشاورتی خدمات اور تربیت کی فراہمی کو بہتر بنایا جا سکے۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان دیگر ترقی پذیر ممالک سے کامیاب ماڈلز سیکھنے اور ٹیکنالوجی، ماحول دوست اور سماجی طور پر مربوط ایس ایم ای ترقی کے لیے شراکت داری کا خواہاں ہے۔ انہوں نے چھوٹے کاروباروں کی مکمل معاونت اور بہتر مالیاتی نظام کی فراہمی کے لیے حکومت کے پختہ عزم کا بھی اعادہ کیا۔
قارئین کرام!
حکومتی اقدامات کی بدولت اِس وقت پرامن ماحول وطن عزیز کی ترقی وخوشحالی کی نوید سنارہاہے۔بس ضرورت ہے تواتحاد کی،یگانگت کی اور پاکستان کی ترقی وکامران کیلئے ایک ہونے کی۔اُمیدواثق ہے کہ آنیوالے وقت میں نہ صرف پاکستان بیرونی قرضوں سے مکمل جان چھڑالے گابلکہ پرامن ماحول کیساتھ ایشیاء کامعاشی ٹائیگربن کراُبھرے گا